سرکردہ ایرانی عالم دین نے اپنے ایک متنازعہ فتوے میں کہا ہے کہ “سخت پیاس” کی صورت میں روزے کی حالت میں حسب ضرورت پانی پینا جائز ہے۔
شیعہ مسلک کے نمائندہ ایرانی مذہبی پیشوا کے اس فتوے پر ان کے ہم مسلک علماء کی جانب سے بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کہ مذہبی مرکز “قُم” شہر کے سرکردہ شیعہ عالم دین آیت اللہ العظمیٰ اسد اللہ بیات زنجانی نے اپنی ویب سائٹ پرایک سائل کے سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھا ہے کہ “جوشخص روزے کی حالت میں پیاس برداشت نہ کرسکے، وہ افطار کی نیت کیے بغیر پیاس بجھانے کے لیے حسب ضرورت پانی پی سکتا ہے”۔
آیت اللہ علی زنجانی کا دعوی ہے کہ انہوں نے یہ فتویٰ احادیث مبارک کی روشنی میں جاری کیا ہے۔
ان کے بقول احادیث میں مخصوص موسمی اور جغرافیائی حالات کے باعث اگر روزہ دار مشکل میں پڑے تو وہ اپنی تکلیف کم کرنے کے لیے پانی پی سکتا ہے۔ ایسی صورت میں اس کا روزہ بھی قائم رہے گا اور وہ مشکل سے بھی نکل آئے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ عام طورپر گرم علاقوں یا کارخانوں میں کام کرنے والے مزدور اس نوعیت کی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔
علامہ زنجانی نے امام جعفر صادق (اہل تشیع کے چھٹے امام) کا بھی ایک قول نقل کیا اور کہا ہے کہ امام صاحب نے بھی زندگی بچانے کے لیے حسب ضرورت روزے کی حالت میں کھانے پینے کی اجازت دی ہے۔
آیت اللہ زنجانی کے اس فتوے پران کے اپنے مسلک کے علماء نے بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے غلط قراردیا ہے۔ زنجانی کے فتوے کے جواب میں ایران کے سپریم لیڈر اور رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ علی خامنہ ای، عراق کے سرکردہ شیعہ رہ نما آیت اللہ علی سیستانی اور آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی جیسے جید علماء نے مخالفت کی ہے۔
انہوں نےعلامہ زنجانی کے فتوے کے ردعمل میں واضح کیا ہے کہ “حالت صیام میں کم یا زیادہ خور و نوش کا کوئی جواز نہیں، اگر کوئی شخص ایسی کسی مجبوری کی صورت میں کچھ کھا پی لیتا ہے تو اسے اسی سال روزہ لوٹانا ہوگا”۔
آیت اللہ علی خامنہ ای اورعلامہ علی السیستانی نے اپنے فتاویٰ میں کہا ہے کہ “روزے کے باعث جسمانی نقاہت اور پیاس روزہ توڑنے کا جواز نہیں بن سکتے ہیں۔
ان کے مطابق اسلام نے صرف مریضوں کو روزہ توڑنے کی اجازت دی ہے، روزے توڑنے کے بعد ان کی گنتی پوری کرنا بھی لازمی ہوگا”۔
Source: http://urdu.thenewstribe.com/editors-choice/2013/07/20/drinking-water/
0 comments:
Post a Comment